خوشی
Poet: عبیر کاظمی By: Abeer Kazmi, Melbourneخوشی کی داستاں کوئی نہیں ہے
محبت ہے وفا کوئی نہیں ہے
جہاں ہر پل نمی آنکھوں میں ٹھہرے
وہاں نوحہ کناں کوئی نہیں ہے
یہی تو ظلم ہے میرے نگر میں
بیاں ہے ! پر زباں کوئی نہیں ہے
جہاں انسانیت ہے شرطّ ِ اوّل
وہاں انساں نما کوئی نہیں ہے
خوشی میری مخاطب یوں ہے مجھ سے
جہاں میں ہوں وہاں کوئی نہیں ہے
ہوا یہ تجربہ طغیانیوں کا
خدا ہے ! ناخدا کوئی نہیں ہے
مصیبت سر پہ میرے ہاتھ رکھ کر
یہ کہتی ہے میرا کوئی نہیں ہے
یہاں ہر سمت رسم ِ خوں ہے رقصاں
ہیاں رسم ِ حنا کوئی نہیں ہے
عبیر ِ آشنا سے کہ دو جا کر
گلستاں میں بچا کوئی نہیں ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






