خوف کے سائے بڑھے آتے ہیں ڈر سا لگتا ہے حُزن طاری ہے بے کلی سی ہے جی کہیں نا لگتا ہے کبھی تھی زیست رواں وقت ساکن نہ فکر تھی کوئی اب ہے وقت رواں زیست ساکن ہر پل حادثہ سا لگتا ہے