سب فرضی باتیں ہیں
قصے ہیں
کہانیاں ہیں
خون کا اثر تربیت سے زیادہ ہو تا ہے
یہ طے شدہ نتیجہ ہے
تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے
تربیت مات نہیں دے سکتی
فطرت کو
شفقت بدل نہیں سکتی
خون کے اثر کو
نیک نیتی سے کی گئی نیکیاں
کبھی کبھی آزمائشں بن جایا کرتی ہیں
خود جو نسلماں کہتے ہو
تو راضی برضا کیوں نہیں ہو تے
قرآن پڑ ھتے ہو
پھر بھی رب کے فیصلے سے ٹکراتے ہو
جو فرض تم کو سونپا نہیں گیا
چُنا نہیں گیا
کیوں اسکا بار اٹھاتے ہو
اپنی ناقص عقل کو
عقل ۔ُکل سے
صلیب ۔مقدر سے ٹکراتے ہو
حلال حرام برابر نہیں ہو سکتے
لے پالک بچے
تمہاری ولدیت کے
ساجھی نہیں بن سکتے
انہیں یتیم خانے میں رہنے دو
مت توڑو
ان کے ننھے دل
ان کے کمزور وجود
کھلونا نہیں ہیں
یہ انسان ہیں
انسان کے گناہ کا ثبوت
مگر گناہ کا حصہ نہیں ہیں
خود گناہ گار نہیں ہیں
ناجائز بچے
معاشرہ جائز نہیں کرتا
ان کو ان کی دنیا میں رہنے دو
مت چھینو ان سے
دنیا انکی