خُوشیاں بانٹتا رہا خُود غموں میں کھو گیا
عجب شخص تھا جانے کیا سے کیا ہو گیا
اشکوں کی بہتی قطاروں سے ہمیشہ مگر
دل کی بنجر و ویراں زمیں کو بھگو گیا
کتنا نازک مزاج ، کتنا نرم دِل تھا مگر
غم ملے اتنے کہ بالآخر پتھر کا ہو گیا
عجیب ہی داستان رہی اُس کی عمر بھر
جیتا تو رہا مگر ، پستیوں میں کھو گیا
زندہ رہنے کی تمنا تو تھی اُس کو مگر
چُھپ کر کفن میں اَبدی نیند سو گیا