خیال ہے کیا اک سودا سر ء عام کرو گے

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

خیال ہے کیا اک سودا سر ء عام کرو گے
لے کے محبت وفا میرے نام کرو گے

ہر صبح کسی پھول کی خوشبو کی طرح
چاند کی مثل روشن میری شام کرو گے

بسا کے رکھو گے اپنی نگاہوں میں سدا
میرے دل میں کیا تم قیام کرو گے

آتش ء عشق میں ہر لمحہ جلنا ہو گا
بولو کیا تم بھی یہ کام کرو گے

یہ تغافل یہ رقابت یہ بے اعنائی تیری
محبت کو کتنا تم بدنام کرو گے

کرو گے جب تم الفت میں خساروں کا حساب
خود کو لازم ہے کہ برسر ء الزام کرو گے

صرف ء نظر ممکن نہ رہے گا تم پر
میرا ذکر میرے بعد سر ء عام کرو گے

منتظر ہے بزم میں سخن ور عنبر
کب بات دل کی تم لب ء بام کرو گے

Rate it:
Views: 482
06 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL