خواب میں وحشت ہو مجھے دیکھ کر رسی بھی
جاگو تو سوچو کے مرتا کیوں نہیں
کہ وقتِ تنہا جب بیٹھو تو ہلتے دروازے سے لگے ڈر
پر میں خود بھی تو ایک لاش ہو خود سے ڈرتا کیو نہیں
ہوتا ہو جب مصروف تیرے گماں ہوں مجھے
فارغ وقت میں تیری یاد اتی کیو نہیں
اکثر خالی وقت مصروف ہی رہتا ہے
میرے محبوب کو میری یاد اتی کیوں نہیں
وہ بھی کہتے ہیں اب میں بھی اکیلا ہوں
سمجھوتا کرلے میں نے کہا جی کیو نہیں
پھر رقیب لوٹا تو وہ بھی پلٹ گئی
میں نے بھی نہ پوچھا نبھاتی کیو نہیں