خیال

Poet: محمد نوید شیخ By: محمد نوید شیخ, KARACHI

خواب میں وحشت ہو مجھے دیکھ کر رسی بھی
جاگو تو سوچو کے مرتا کیوں نہیں

کہ وقتِ تنہا جب بیٹھو تو ہلتے دروازے سے لگے ڈر
پر میں خود بھی تو ایک لاش ہو خود سے ڈرتا کیو نہیں

ہوتا ہو جب مصروف تیرے گماں ہوں مجھے
فارغ وقت میں تیری یاد اتی کیو نہیں

اکثر خالی وقت مصروف ہی رہتا ہے
میرے محبوب کو میری یاد اتی کیوں نہیں

وہ بھی کہتے ہیں اب میں بھی اکیلا ہوں
سمجھوتا کرلے میں نے کہا جی کیو نہیں

پھر رقیب لوٹا تو وہ بھی پلٹ گئی
میں نے بھی نہ پوچھا نبھاتی کیو نہیں
 

Rate it:
Views: 302
02 Sep, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL