دروازہ غم حقیقت کا ہے در ابتداء
ھوٰی در پردہ حیات ہوس سی ہے
عجز جھکاو تیری منزل کی طرف
لاعقلی در پردہ حیات ہوس سی ہے
بہ خاطر کلمہ حق کا بھرم رکھیے
لَۤغویت در پردہ حیات ہوس سی ہے
جبیں کشادہ تدبیر کہہ رہی ہے لیکن
غلط بینی در پردہ حیات ہوس سی ہے