دائرہ

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

دائرہ
کسی نے زندگی اور موت کی سرحد کا نقشہ
وقت کے ہاتھوں سے چھینا ہے
کہاں آباد یا ںا معدُوم ہوتی ہیں
کہاں ویرانیاں یک لخت اُگ آتی ہیں
کِس کے علم میں ہو گا
وبا کے خوف سے جب شہرِ میں ہر رنگ کے باشندگانِ اوّلیں
ور آخری گھر کے مکیں تک
بھاگ جائیں
تو بے آواز بے مہکار اور بے لمس گھر
کچھ مر نہیں جاتے
کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے
پھر در و دیوار اپنی ریشمیں تنہائی سے
آباد کرتی ہے
کہیں سے کوئی جھینگر، کوئی مکھی آن پھنستی ہے
بالآخر عنکبوتی کارِ ہستی چل نکلتا ہے
اداسی میں سیاہی رچنے لگتی ہے
تو قرب و دُور سے
چمگادڑیں آتی ہیں
اور گرتی چھتوں کو تھام لیتی ہیں
کبوتر منہ میں دابے کوئی بلی
اوراُس کو سونگھتا کتا
کوئی سہما ہوا خرگوش
اورخرگوش کے پیچھے لپکتا بھیڑیا
اور بھیڑیے کی پُشت پر ایک شیر
اورپھر شیر کے پیچھے کوئی پیاسا شکاری
رائفل کی نال اورکھڑکی کے جالے صاف کرتے کرتے
آنے والی آخری راتوں کی خاطر
موم بتّی چھوڑ جاتا ہے
یہ مدھم روشنی
اگلے مسافر کے سفر تک
اور پھر
اگلے مسافر کے ٹھہر جانے چلے جانے تک
آباد رہتی ہے
یہاں تک کہ
کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے

Rate it:
Views: 360
01 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL