Add Poetry

دائرہ

Poet: Parveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 کسی نے زندگی اور موت کی سرحد کا نقشہ
وقت کے ہاتھوں سے چھینا ہے
کہاں آباد یا معدُوم ہوتی ہیں
کہاں ویرانیاں یک لخت اُگ آتی ہیں
کِس کے علم میں ہو گا
وبا کے خوف سے جب شہرِ میں ہر رنگ کے باشندگانِ اوّلیں
ور آخری گھر کے مکیں تک
بھاگ جائیں
تو بے آواز بے مہکار اور بے لمس گھر
کچھ مر نہیں جاتے
کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے
پھر در و دیوار اپنی ریشمیں تنہائی سے
آباد کرتی ہے
کہیں سے کوئی جھینگر، کوئی مکھی آن پھنستی ہے
بالآخر عنکبوتی کارِ ہستی چل نکلتا ہے
اداسی میں سیاہی رچنے لگتی ہے
تو قرب و دُور سے
چمگادڑیں آتی ہیں
اور گرتی چھتوں کو تھام لیتی ہیں
کبوتر منہ میں دابے کوئی بلی
اوراُس کو سونگھتا کتا
کوئی سہما ہوا خرگوش
اورخرگوش کے پیچھے لپکتا بھیڑیا
اور بھیڑیے کی پُشت پر ایک شیر
اورپھر شیر کے پیچھے کوئی پیاسا شکاری
رائفل کی نال اورکھڑکی کے جالے صاف کرتے کرتے
آنے والی آخری راتوں کی خاطر
موم بتّی چھوڑ جاتا ہے
یہ مدھم روشنی
اگلے مسافر کے سفر تک
اور پھر
اگلے مسافر کے ٹھہر جانے چلے جانے تک
آباد رہتی ہے
یہاں تک کہ
کہیں سے کوئی مکڑی جھانکتی ہے

Rate it:
Views: 321
06 Aug, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets