کیا سناؤں آپ کو میں ٹوٹے دل کی داستاں
میں نگر نگر پھرا بہت مگر ملا نہ کوئی مہرباں
ہر ستم عظیم سے عظیم تر اور طنز میں ڈوبے قہقہے
ملا نہیں سکوں مجھے دیئے زندگی نے دکھ یہاں
ہر ستم پہ کیا صبر و شکر کہ الٰہی تیری جناب سے
جو خوشی ملی تھی مختصر نئے دکھ اترے میری رگَ جاں
ہر عذاب نے مجھے مٹا دیا ہر ستم نے مجھ کو جلا دیا
میں مثلَ زندہ لا ش جیا کبھی ملا نہیں سکوں یہاں
ہر دکھ جو اپنوں نے دیئے ہر غم پر یوں خوش رہے
غیروں نے دیئے مجھے حوصلے اپنوں نے لیئے اًمتحاں
یہ حیات رہی مختصر واسع جو کبھی قضا نے دی سدا
ہم خوشی خوشی تھے چل پڑے نہ رہا ہمارا کوئی نشاں