داستاں
Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachiاس طرح ماجرا کر دکھایا گیا، اس طرح داستاں کو بڑھایا گیا
 میں کسی اور قصے کا کردار تھا، مجھ کو تیری کہانی میں لایا گیا
 
 اور منظر نمودار ہوتے گئے، دوسرے لوگ کردار ہوتے گئے
 وہ جو تمثیل مجھ پر بنائی گئی، اس میں کچھ دیر ہی کو میں آیا گیا
 
 اپنے چہرے پہ تحریر ہونے لگا، دل جب آنکھوں میں تصویر ہونے لگا
 میرا ہر راز تسخیر ہونے لگا، ایک چہرہ بناکر سجایا گیا
 
 آخری صف میں خاموش بیٹھا ہوا، میں خدا کی قسم بس تماشائی تھا
 خود کو ہوتے تماشہ میں دیکھا کیا، جب تماشے سے پردہ اُٹھایا گیا
 
 اک فسانہ تھا میں سادہ اور مختصر، تھا زبانوں پہ سینوں میں میرا گزر
 مجھ کو رنگیں کیا آپ کے رنگ سے اور صفحات پر لابسایا گیا
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 