اس طرح ماجرا کر دکھایا گیا، اس طرح داستاں کو بڑھایا گیا
میں کسی اور قصے کا کردار تھا، مجھ کو تیری کہانی میں لایا گیا
اور منظر نمودار ہوتے گئے، دوسرے لوگ کردار ہوتے گئے
وہ جو تمثیل مجھ پر بنائی گئی، اس میں کچھ دیر ہی کو میں آیا گیا
اپنے چہرے پہ تحریر ہونے لگا، دل جب آنکھوں میں تصویر ہونے لگا
میرا ہر راز تسخیر ہونے لگا، ایک چہرہ بناکر سجایا گیا
آخری صف میں خاموش بیٹھا ہوا، میں خدا کی قسم بس تماشائی تھا
خود کو ہوتے تماشہ میں دیکھا کیا، جب تماشے سے پردہ اُٹھایا گیا
اک فسانہ تھا میں سادہ اور مختصر، تھا زبانوں پہ سینوں میں میرا گزر
مجھ کو رنگیں کیا آپ کے رنگ سے اور صفحات پر لابسایا گیا