داغِ دل یوں تو بہت تھے ایک بھی شُعلہ نہ تھا
یعنی قسمت میں ہماری حُسن کا جلوہ نہ ۔۔۔تھا
بار ہا دیکھا ہے ہم نے چودھویں کے چاند ۔۔کو
آپ کے چہرے سے بڑھ کر چاند کا چہرہ نہ تھا
اِک جہنّم زار تھی دنیا مگر ایسی نہ۔۔۔۔۔ تھی
تُو بچھڑ جائے گا مجھ سے یہ کبھی سُوچانہ۔۔ تھا
کھینچ کر بازارِ رُسوائی میں لے آئے۔۔۔ مجھے
اور بھی تھے اُس گلی میں میں ہی اِک تنہا نہ تھا
حالِ دل اُن کو سُنانے کا نہیں تھا ۔۔۔حوصلہ
اُن کے دل پر کیا گزرتی ہے کبھی پوچھا نہ تھا
زندگی خوشبو کی مانند اُڑ گئی اپنی۔۔۔۔ وسیم
اور گلشن آرزؤں کا ابھی مہکا نہ ۔۔۔۔۔تھا