داغ

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

انسان کہاں بھول پاتے ہیں
پھندوں میں جھول جاتے ہیں
اپنی زات پر تو کبھی
اپنے فیصلوں پر پچھتاتے ہیں

دیتے ہیں سزا خود کو
دوسروں کے گناہوں کی
دُہائی دیتے رہتے ہیں
اک پل پکڑی باہوں کی

اک داغ ہے تمہاری ذات کا
میری چادر ِ زندگانی پر
تم ہی ہو درد ایک
میری خوبصورت کہانی پر

بہت بھدے بہت بد نما بھی ہو
میرے حالات سے آگاہ بھی ہو

میں اپنے وجود کو سمیٹ کر
میں اپنی زات کو لپیٹ کر
خواہ کیسا ہی کر لوں
تم کہیں نہیں جاتے ہو
مجھے ہر دم نظر آتے ہو

جیسے کوئی گناہ ہو
جیسے پیار بے پناہ ہو
جو روح کو ازیت دیتا ہے
جسے انسان اہمیت دیتا ہے

ایک داغ جو ختم سنگ زندگانی ممکن ہے
ایک داغ جو فقط سنگ میری کہانی ممکن ہے

Rate it:
Views: 521
07 Jul, 2013