دبیز لہر کا پہرہ

Poet: UA By: UA, Lahore

دبیز لہر کا پہرہ دکھائی دینے لگا ہے
تمام راستہ گہرا دکھائی دینے لگا ہے

سکوت ہجر نے ایسے مکان میں رکھا
یہاں ہر پہر ٹھہرا دکھائی دینے لگا ہے

میری سماعتیں محروم ہنگامہ کیا ہوئیں
ہر ایک فرد بہرہ دکھائی دینے لگا ہے

اندھیری شام اور سرد رات کا یہ نظارہ
حدوں کو چیرتا کہرا دکھائی دینے لگا ہے

جب سے آزاد ہونے کی تمنا دل میں جاگی ہے
ہر اک دروازے پر پہرہ دکھائی دینے لگا ہے

یہ جذبہ شوق اب اس مقام پر لے آیا ہے
کہ ہر چہرے میں وہ چہرہ دکھائی دینے لگا ہے

ہمارے شوق نے عظمٰی ہمیں بھی عام کر دیا
ہمارا بھی کہیں شہرہ دکھائی دینے لگا ہے

Rate it:
Views: 480
24 Jun, 2009