دردِ نا رسائی

Poet: رعنا تبسم پاشا By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Dallas, USA

کشتگانِ عشق کے چمن کے
دو شاخ سے بچھڑے ہوئے پھول ہیں
اور انتظار کے موسموں کے ہیں اسیر
یوں تو آج بھی میری دھڑکنوں میں
خوابِ شکستہ کا ارتعاش ہے
یوں تو آج بھی میری سانسوں میں
بار کسی نغمہء گم گشتہ کی یاد کا ہے
یوں تو آج محشر ہی کا سماں ہے
دیکھو قیامت برپا کہاں کہاں ہے
کس امتحاں میں ڈال کے ہمسفر گیا
اِک اور برس عمر کا تجھ بن گذر گیا
سنہرے سپنوں کی تعبیر
تیرے میرے بیچ ایک لکیر
حُسن تو زندگی سے جدا ہونا ہی تھا
بچھڑ کے عشق سے فنا ہونا ہی تھا
پر اب بھی ہیں سب زمانے تیرے
ہاں یہ نظمیں میری ترانے میرے
تیری جدائی کے نوحے ہیں
تجھ سے بچھڑنے کے مرثیے ہیں
ٹوٹے خوابوں کے ماتم میں
میں نے لکھے ہیں
دنوں بعد چند شبنمی موتی
خارِ مژگاں پہ پروئے ہیں
آج بھی لفظ میرے روئے ہیں

Rate it:
Views: 960
31 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL