درد دل کو ذرا چھپانے دو
مجھ کو تھوڑا سا مسکرانے دو
جو ترے پیار میں لکھے میں نے
آج وہ گیت گنگنانے دو
میں جنھیں تجھ سے کہہ نہیں پایا
دل کی باتیں وہ لب پہ آنے دو
ہیں بہت تلخیاں مرے کل کی
دور ماضی کو بھول جانے دو
تم تو آباد ہو زمانے میں
مجھ کو بربادیاں مٹانے دو
میرے اور تیرے بیچ ہے حائل
ایک پردہ اسے ہٹانے دو
آنکھیں سب کچھ بتائیں گی زاہد
دل کا عالم اسے چھپانے دو