درد دل کی اے دوست کوئی دوا دے دے
یا میرے زخموں کو اور ہوا دے دے
چاہا تھا تجھ کبھی اپنا سمجھ کر
اس چاہت کی تھوڑی سی جزا دے دے
اسیر ہوں صدیوں سے تیری زلف کا
میری روح کو پنجرے سے رہا دے دے
تیرا پیار میں دل سے بھلا نہ سکوں گا
مجھے میرے گناہ الفت کی سزا دے دے