میرے دل سے پو چھو درد دل کیا ہے ؟
بد نصیبوں کی قسمت میں آئی اک وبا ہے
جس کا نہ کوئ طبیب ہے علج ہے نہ دوا ہے
جسے ہو جاے عمر بھر تڑپتا ہے
پل اس کا اک اک بے چیں ہی گزرتا ہے
نیند اک پل کو بھی نہ آتی ہے ،
رات رات بھر پڑا سسکتا ہے
رنج و الم بن جاتے ہیں تقد یر دائم
شب و روز رہتا وہ بلکتا ہے
جتنی چاہو کر لو کوشش بشنے کی
اک بار لازم ہی یہ زخم لگتا ہے
اک بار گر لگ جاے زخم یہ، احمد
کبھی نہ کبھی پھر سے ہرا ہوا کرتا ہے