درد غم میں مبتلا نہ دُعا، نہ دوا کا کچھ کام ہوا
تیری نظر سے نظر ملی پل بھر کیلئے آرام ہوا
تیری اُلفت کے سائے تلے دل کو بجھاتا رہا
بے درد زمانے میں جنون کا الزام ہوا
تیری چاہت میں کچھ نہیں یہ تو حاصل ہوا
گلیوں سے تیری گزرتا گیا ہر جگہ بدنام ہوا
خود کو اپنا کہنے سے ڈرتا ہوں شاہجہان
کہ اپنوں نے ہی بکھیرا بس یہی انجام ہوا