درد و غم کا شمار چاہوں میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

درد و غم کا شمار چاہوں میں
اپنے دل کی پکار چاہوں میں

اک خلا ہے وہ شخص ایک خلا
پھر اِسی کا مدار چاہوں میں

مانا تُو پیکرِ وفا ہے، مگر
خود کو کتنا اے یار چاہوں میں

عشق کا کاروبار کرنے کو
اک حسینہ اُدھار چاہوں میں

جاں، مجھے بھینچ لے تُو بانہوں میں
گرد اپنے حصار چاہوں میں

اِس بدن کی نہیں رہی خواہش
فقط اِس کا خمار چاہوں میں

دل کی جھولی میں آرزو ہی نہیں
زندگی کا قرار چاہوں میں

تُو بتا اب کسے پکاروں میں
اور کس سے فرار چاہوں میں

ہجر کی جانکنی تمام ہوئی
اک نیا پھر شکار چاہوں میں
 

Rate it:
Views: 485
30 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL