میں ہوں تیرا خیال ہے اور چاند رات ہے
دل درد سے نڈھال ہے اور چاند رات ہے
آنکھوں میں چبھ گئیں یادوں کی کرچیاں
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خاموش نظاروں کو کیا ملا
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
پھر تتلیاں سی اڑنے لگیں دشت خواب میں
پھر خواہش خیال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے تیرا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لازوال ہے اور چاند رات ہے