پھر درد کے صحرا میں وہ بیچارہ دکھائی دے راتوں کے پچھلے پہر کا ستارہ دکھائی دے پھر آگ سی لگی ھے اجڑے دیار میں جلتے ھوئے بدن پہ وہ انگارہ دکھائی دے پھر راستے کی دھول کو دامن میں بھر لیا یوں گھر سے چل پڑے کہ شرارہ دکھائی دے