درد کتنا ہے جابجا مجھ میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

درد کتنا ہے جابجا مجھ میں
جانے کیا حادثہ ہوا مجھ میں

کون سے آہینے میں ڈھونڈوں اب
تیرا چہرا نہیں رہا مجھ میں

تھا کوئی شخص اِک مرے اندر
مجھ سے کیوں، کس لیے لڑا مجھ میں

عمر بھر کا سفر رہا درپیش
آخرش میں پہنچ گیا مجھ میں

اس قدر حبس بڑھ گیا اندر
اب مرا دم ہے گھٹ رہا مجھ میں

کیسا چلنا کہاں کا چلنا اب
راستہ ختم ہو چکا مجھ میں

ایک روگی نڈھال ہے کب سے
ایڑھیاں ہے رگڑ رہا مجھ میں

کس طرح سامنا کروں اپنا
اتنا دم اب نہیں بچا مجھ میں

پوچھ مت بعدِ ہجر کے حالات
کے برس میں ہی نہ اٹھا مجھ میں

ہر گھڑی خود میں کھویا رہتا ہوں
ایسا کیا ہے بھرا پڑا مجھ میں

عالمِ جانکنی رہا جس پر
رات وہ شخص مر گیا مجھ میں

Rate it:
Views: 445
15 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL