درد کو سینے سے لگانے کی اجازت نہ ملی
آنکھوں کو اشک بہانے کی اجازت نہ ملی
میں تیری سوچ ھوں یوں تجھ سے جدا تو نہیں
پھر بھی تیرے پاس آنے کی اجازت نہ ملی
اب بھی تیرے خواب نظر آتے ہیں اکثر مجھ کو
نیند کو آنکھوں میں سجانے کی اجازت نہ ملی
ان کو تو عادت ھے اپنوں کو زخم دینے کی
ھم کو یہ رسم نبھانے کی اجازت نہ ملی
رات بھر جاگتے ہیں دروازے کو کھلا رکھتے ہیں
پھر بھی دیا ھم کو جلانے کی اجازت نہ ملی