درد ہوتے ہیں کئی دل میں چھپانے کے لئے
سب کے سب آنسو نہیں ہوتے بہانے کے لئے
عمر تنہا کاٹ دی وعدہ نبھانے کے لئے
عہد کسی نے باندھا تھا آزمانے کے لئے
کچھ دیے دیوار پر رکھنے ہیں وقت انتظار
کچھ دیے لایا ہوں پلکوں پہ سجانے کے لئے
وہ بظاہر تو ملا تھا ایک لمحے کو مجھے
عمر سا ری چاہیے اس کو بھلانے کے لئے
لو گ زیر خاک بھی تو ڈوب جاتے ہیں
اک سمندر ہی نہیں ہے ڈوب جانے کے لئے
تو پس خندہ ہی آہوں کی آوازیں تو سن
یہ ہنسی تو آئی ہے آنسو چھپانے کے لئے
کوئی غم ہو,کوئی دکھ ہو,درد کوئی ہو عدیم
مسکرانا پڑ ہی جاتا ہے زمانے کے لئے