ذکر کرتا ہوں تیرا غم میرے بہل جاتے ہیں ورنہ آنسو آنکھ سے پھسل پھسل جاتے ہیں تیری عنایتوں پر شاکر ہوں یہ دیکھتا ہوں قسمت کے دھنیوں کو کیسے پتھر پگھل جاتے ہیں شروع ہوتی ہیں اسکی جب مہربانیاں مبین گردشوں کے دن بھی پل میں گزر جاتے ہیں