کیا اندھیروں کے غم کیا اجالوں کے درد
جب ہرا دیں مقدر کی چالوں کے درد
جن کی آنکھیں نہیں وہ نہ روئیں کبھی
جان جائیں اگر آنکھ والوں کے درد
میری منزل کہاں، ہمسفر ہے کدھر
مار ڈالیں گے اب ان سوالوں کے درد
تم ملے نا ہی ملی تمھاری محبت
حد سے بڑھ گئے ہیں وصالوں کے درد
دو گھڑی کے لئے جو پاس آؤ اگر
بھول جائیں گے ہم کتنے سالوں کے درد
منتظر ہوں میں بھی اس دن کا
جس دن چھوڑیں گے پیچھا تیرے خیالوں کے درد