کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں مجھ کو احساس دلادو کہ میں زندہ ہوں زہر پینے کی تو عادت ہے زمانے والو اب کوئی اور دعا دو کہ میں زندہ ہوں جلتی رہوں میں شمع کی مانند آنکھ لگے ہیں میرے بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کہ میں زندہ ہوں