محبت درد ھے تو پھر یہاں بے درد کیوں کر ہیں
خدایا تیری بستی کے یہ موسم زردکیوں کر ہیں
طبیبِ ازل شافی ہے اگر تیری خدائی کا
تو نبضیں ڈوبتی ہیں کیوں یہ روگی فرد کیوں کر ہیں
اگر حاتم کی شاہی میں سخاوت ہے غریبوں پہ
تو پھر حاتم کی نگری کے یہ لنگرسرد کیوں کر ہیں
مرے ہیں باپ کے ہاتھوں کئی سہراب رستم سے
گرفتن مادرِ سولاں تخم میں مرد کیوں کر ہیں
جنم پتری مِہر تیری اگر ٹھاکر کے ہاتھوں میں
تو پھر بھگوان مندر میں گدائے گرد کیوں کر ہیں