درمیاں آ رہی ہے نفرت کیوں
جب گلے مل گئے شکایت کیوں
آدمی تم بھی آدمی ہم بھی
پھر ہوئی ختم آدمیت کیوں
ہو گیا عشق آپ کو شاید
عمر اس میں نئی مصیبت کیوں
کون رکھ پایا مال و دولت کو
جانے والے سے یہ محبت کیوں
تھک گیا ہے مرا ستم گر کیا
سانس لے لینے کی اجازت کیوں
سب کی مائیں بھی بیٹیاں ہی تھیں
آج بیٹی بنی مصیبت کیوں
آپ کا شعر بولتا ہے اثرؔ
خود ستائی کی پھر ضرورت کیوں