در امکان کھلا ہے مجھ میں

Poet: بلوان سنگھ آذر By: مصدق رفیق, Karachi

در امکان کھلا ہے مجھ میں
پاؤں خوشبو کا پڑا ہے مجھ میں

ختم ہوتا ہی نہیں میرا سفر
کوئی تھک ہار گیا ہے مجھ میں

پھول ہی پھول نظر آتے ہیں
شوق زنجیر ہوا ہے مجھ میں

اپنی ہر سانس گراں ہے مجھ کو
جب سے بازار لگا ہے مجھ میں

روز اول سے اندھیرے میں ہوں
چاند کیوں چیخ رہا ہے مجھ میں

اپنے اندر میں سمیٹوں کیا کیا
سارا گھر بکھرا پڑا ہے مجھ میں

اک نئی جنگ لڑا ہوں خود سے
دیر تک خون بہا ہے مجھ میں
 

Rate it:
Views: 135
23 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL