دسمبر بھی گزر گیا

Poet: Mubashar Islam By: Mubashar islam , Lahore

دسمبر کی باد صبح اسے کہہ دینا
کہ دسمبر بھی گزرنے والا ہے
دسمبر کی ٹھٹھرتی راتیں جو تیرے ہجر میں کٹیں
کئی صبحیں کئی شامیں میرے ماضی کا اک حصہ
دسمبر کی دھند میں ہم آغاز محبت کر بیٹھے
میری آشفتہ آنکھوں نے تم سا کوئی
سال نو میں جب بھی دسمبر آتا ہے
وہ آخری شب جس دن ہم بچھڑے تھے اک دوسرے سے
اس دن کی یادیں سال بھر
مجھے تڑپاتیں ہیں
دسمبر کی سرد ہوا جب چھو کر گزرتی ہے
اپنے چار سو تیری خوشبو محسوس کرتا ہوں
نئے سال کا جب سورج طلوع ہوتا ہے
گزرے ہوئے برس کے اوراق
ایک اک کر کے بند ہو جائے ہیں
میری یادیں، میری تمنائیں، میری آرزوئیں میری حسرتیں
میرے گلے سے لپٹ جاتی ہیں
میں ناکام حسرتیں لیے آنکھویں موند لیتا ہوں
اور سوچتا ہوں
دسمبر کی شب اسے کہہ دینا کہ اب لوٹ آئے
کیوں کہ
دسمبر بھی گزر گیا ہے

دسمبر کے اختتام پر ایک مخصوص ہستی کے لیے لکھی
گئی نظم جسکی یادیں اب میرے ساتھ ہیں اور وابسطہ
رہیں گی

Rate it:
Views: 634
02 Jun, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL