دسمبر کی شب یہ صدا ہے آئی کہ لمبی ہیں راتیں اور فقط تنہائی دوری ہے ہائل زندگیِ رواں میں کہ کچھ رفاقتیں اور فقط رسوائی فرحان سفرِ محبت آشنا ہے ایسے کہ کچھ راستے ہیں اور فقط بینائی