دشت میں پیاسی بھٹک کر تشنگی مر جائے گی
Poet: امن چاند پوری By: Anila, Gharoدشت میں پیاسی بھٹک کر تشنگی مر جائے گی 
 یہ ہوا تو زیست کی امید بھی مر جائے گی 
 
 روک سکتے ہو تو روکو مذہبی تکرار کو 
 خون یوں بہتا رہا تو یہ صدی مر جائے گی 
 
 پھر اسی کوچے میں جانے کے لئے مچلا ہے دل 
 پھر اسی کوچے میں جا کر بے خودی مر جائے گی 
 
 بولنا بے حد ضروری ہے مگر یہ سوچ لو 
 چیخ جب ہوگی عیاں تو خامشی مر جائے گی 
 
 نفرتوں کی تیرگی پھیلی ہوئی ہے ہر طرف 
 پیار کے دیپک جلیں تو تیرگی مر جائے گی 
 
 رنج و غم سے رابطہ میرا نہ ٹوٹے اے خدا 
 یوں ہوا تو میری پوری شاعری مر جائے گی 
 
 دوستوں سے بے رخی اچھی نہیں ہوتی امنؔ 
 دوریاں زندہ رہیں تو دوستی مر جائے گی
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 