Add Poetry

دشت میں پیاسی بھٹک کر تشنگی مر جائے گی

Poet: امن چاند پوری By: Anila, Gharo

دشت میں پیاسی بھٹک کر تشنگی مر جائے گی
یہ ہوا تو زیست کی امید بھی مر جائے گی

روک سکتے ہو تو روکو مذہبی تکرار کو
خون یوں بہتا رہا تو یہ صدی مر جائے گی

پھر اسی کوچے میں جانے کے لئے مچلا ہے دل
پھر اسی کوچے میں جا کر بے خودی مر جائے گی

بولنا بے حد ضروری ہے مگر یہ سوچ لو
چیخ جب ہوگی عیاں تو خامشی مر جائے گی

نفرتوں کی تیرگی پھیلی ہوئی ہے ہر طرف
پیار کے دیپک جلیں تو تیرگی مر جائے گی

رنج و غم سے رابطہ میرا نہ ٹوٹے اے خدا
یوں ہوا تو میری پوری شاعری مر جائے گی

دوستوں سے بے رخی اچھی نہیں ہوتی امنؔ
دوریاں زندہ رہیں تو دوستی مر جائے گی

Rate it:
Views: 208
12 Aug, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets