دشمنِ جاں میرا محبوب بنا بیٹھا ہے اک اس بات پہ دل گریہ کنا بیٹھا ہے مجھ کو معلوم ہے اب کے ہے جدائی پکی پھر بھی نادان یہ دل خواب بنا بیٹھا ہے