دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے

Poet: بلقیس خان By: Anila, Peshawar

دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے
اس جیسا روپ اس کو دکھانا مجھے بھی ہے

میرے خلاف سازشیں کرتا ہے روز وہ
آخر کوئی قدم تو اٹھانا مجھے بھی ہے

انگلی اٹھا رہا ہے تو کردار پر مرے
تجھ کو ترے مقام پہ لانا مجھے بھی ہے

نظریں بدل رہا ہے اگر وہ تو غم نہیں
کانٹا اب اپنی رہ سے ہٹانا مجھے بھی ہے

میں برف زادہ کب سے عجب ضد پہ ہوں اڑا
سورج کو اپنے پاس بلانا مجھے بھی ہے

Rate it:
Views: 558
12 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL