دعائیں آرزو تیرے ہی ارمان رکھتے ہیں!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

دعائیں، آرزو، تیرے ہی ارمان رکھتے ہیں
تیرے لوٹ آنے کے بڑے امکان رکھتے ہیں

میری وحشت، میرا جنوں بے سبب کچھ نہیں
بڑے اسباب مجھے اکثر پریشان رکھتے ہیں

بڑے ہی ماہر ہیں لوگ افسانے بنانے میں
تیرے سامنے خود کو تبی انجان رکھتے ہیں

اتنی بے رخی بھی واجب نہیں تم پر
چلو کچھ نہیں مگر کچھ پہچان رکھتے ہیں

سوچتے ہیں بھلا دیں ہم بھی تمہیں مگر
مشکل ہے تم میں اپنی جان رکھتے ہیں

کون کٹھن راہوں میں ہمسفر بنتا ہے
محبت بھی لوگ ذرا آسان رکھتے ہیں

ستم گری میں بھی اتنا یاد رکھنا تم
صابر بہت ہم مگر جان رکھتے ہیں

اسے بھی یاد ہو شاید میری طرح عنبر
ظرف والے ہمیشہ یاد عہد و پیمان رکھتے ہیں

Rate it:
Views: 435
30 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL