دلوں میں رکھتی ہیں خدشہ قدیم دیواریں
Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabadدلوں میں رکھتی ہیں خدشہ قدیم دیواریں
گرا دے اب کے نہ باد نسیم دیواریں
بنا رہے تھے مکیں ہجرتوں کے منصوبے
نگر میں نوحہ کناں تھیں یتیم دیواریں
کھلے محل مین اقامت کا اب جواز نہ ڈھونڈ
حساب مانگ رہی ہیں سلیم دیواریں
بنا رکھی ہیں نگر کے تمام بونوں نے
گھروں کے گرد لحیم و شحیم دیواریں
میں اپنے گھر میں بھی آہستہ بولتا ہوں رفیق
کہ میری بات نہ سن لیں غنیم دیواریں
More Sad Poetry







