دلوں کو رہتا ہے کچھ دن بھرم محبت کا
بگاڑ دیتے ہیں پھر حلیہ ہم محبت کا
یہ وہ ہوا ہے جو برسوں غبار اڑاتی ہے
دنوں میں جاتا نہیں دوست غم محبت کا
ہوس دلاتی ہے مجھ کو بھی اشتہا لیکن
لحاظ کرتا ہوں تیری قسم محبت کا
ہمارے پاس نہیں غم کا اور کوئی تریاق
نمیدہ آنکھوں پہ کرتے ہیں دم محبت کا
حقیقتاً تھے کبھی ہم نہال جذبوں میں
اور اب تو خواب بھی آتا ہے کم محبت کا
تمہارے ساتھ بھلا کس طرح نبھے گی حسنؔ
تمہارا بغض ہے میرا دھرم محبت کا