دل آج ہے بےتاب سا ارشاد کریں کیا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiدل آج ہے بےتاب سا ارشاد کریں کیا
ہم درد سنا کر تمہیں ناشاد کریں کیا
شعراء جو غمِ ہجر کے زِنداں میں پھنسے ہیں
اے لوگو تمہیں ظُلم سے آزاد کریں کیا
آرام دہ محلوں میں وہ رہتے ہیں سکوں سے
بےحال فقیروں کو بھلا یاد کریں کیا
بس ہجر ہی کافی ہے کہ ہم ٹوٹ کے بکھریں
برباد ہیں , دشمن ہمیں برباد کریں کیا
مظلوموں کو جب جان سے جانے کا ہو خطرہ
یزداں کی عدالت میں وہ فریاد کریں کیا
محبوب جو زردار زمانے میں پھنسا ہو
بتلاؤ نہتے وہاں فرہاد کریں کیا
باقرؔ ہمیں بےدرد نہ کہہ دے یہ زمانہ
یوں ٹوٹے ہوۓ دل کو بھی آباد کریں کیا
More Sad Poetry






