دل بے اماں نہ ستاؤ پھر ہمیں

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

دل بے اماں نہ ستاؤ پھر ہمیں
سرگوشیاں اس کی نہ سناؤ پھر ہمیں

بڑی قیمت چکائی ہے ہم نے خوابوں کی
بے تعبیر خوابوں کو نہ دکھاؤ پھر ہمیں

ہاں اس کے بن زندگی بہت ادھوری ہے
ضبط کچھ تو رہنے دو نہ آزماؤ پھر ہمیں

ابھی عروج پہ ہے اداسی اور درد سے شناسی
کچھ پل کو ٹھر جاؤ بہلاؤ پھر ہمیں

ہم کتنے عزیز ہیں تم سے قریب ہیں
مل کر تم کبھی بتاؤ پھر ہمیں

محبتوں سے میرے غم کی نفی کرو تم
امر کر دو یا مٹاؤ پھر ہمیں

سزاوار ء محبت ہیں ہم طالب وفاؤں کے
دل کی سچائیوں سے نبھاؤ پھر ہمیں

شاید کہ لوٹ آؤ تم بھی کسی روز
شاید کہ منتظر نہ پاؤ پھر ہمیں

ممکن ہے آنکھوں میں ہوں تمہارے مداوتیں
ممکن ہے تشنا لب نہ پاؤ پھر ہمیں

تمہیں فاصلوں کی طلب، ہمیں قربتوں میں قرار
واجب ہیں فاصلے تو بھلاؤ پھر ہمیں

اترو کبھی میرے دل کی ویرانیوں میں
لازم ہے چھوڑ کر نہ جاؤ پھر ہمیں

ہم روٹھ رہے ہیں آج پھر عنبر
آؤ کہ لوٹ کر مناؤ پھر ہمیں

Rate it:
Views: 625
07 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL