دل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت
Poet: رضیہ فصیح احمد By: سلمان, Lahoreدل تو ہے ایک مگر درد کے خانے ہیں بہت
اس لیے مجھ کو بھی رونے کے بہانے ہیں بہت
اب نئے دوست بنانے کی تو ہمت ہی نہیں
دل سے نزدیک ہیں جو دوست پرانے ہیں بہت
دل سکوں پائے جہاں ایسے بسیرے کتنے
یوں تو کہیے کہ مسافر کو ٹھکانے ہیں بہت
در کبھی خواب کا کھلتا ہے عذابوں کی طرف
یہ نہ کہیے کہ سبھی خواب سہانے ہیں بہت
کون سی بات کریں کس سے بچائیں پہلو
جو کبھی ختم نہ ہوں ایسے فسانے ہیں بہت
رضیہؔ کیا کام ہمیں گنج گراں مایہ سے
ہم سے لوگوں کے لیے شعر خزانے ہیں بہت
More Sad Poetry






