دل تو ہے دل دیا نہیں کرتے لوگوں
یونہی ہر شام پیا نہیں کرتے لوگوں
آج مہ خانے میں بڑی رونق ہے یاروں
ایسی حالت میں چپ رہا نہیں کرتے لوگوں
آج بچھڑنے کی بات کیوں کرتے ہو اے دوست
خود کو خود سے یوں جدا کیا نہیں کرتے لوگوں
عشق ملتا ہے کہ جس کے مقدر میں ہو
کسی کو یونہی الزام دیا نہیں کرتے لوگوں
وہ جو مرتا ہے کسی اور پہ تو مرنے دو عمیر
یونہی کسی کو پریشان کیا نہیں کرتے لوگوں