بہار آتی ہے جو گلشن میں، دل سہم سا جاتا ہے
پھول کھلتے ہیں جو گلشن میں، دل سہم سا جاتا ہے
حالات سے دل شکستہ ہوا ہے کچھ اس طرح
خوشبو آتی ہے جو چمن میں ، دل سہم سا جاتا ہے
پرائے تو پرائے ہیں، اپنوں نے بھی گھاؤ لگائے اس طرح
آہٹ ہوتی ہے جو آنگن میں ، دل سہم سا جاتا ہے
وہ امن کہیں کھو گیا، نصیب اپنا تو سو گیا
آس آتی ہے جو وطن میں، دل سہم سا جاتا ہے
مرے پیارے وطن کو یہ کیا ہوا؟ کیوں ہوا؟
سوچ آتی ہے جو من میں، دل سہم سا جاتا ہے