ہر اک رنگ تو رنگ حنا نہیں ہوتا
جو دل میں ہو کبھی اس سے گلہ نہیں ہوتا
کسی گفتار کی چاہت پہ نہ فدا ہونا
ہر اک شخص یہاں با وفا نہیں ہوتا
گئے دنوں کا حساب اس سے مانگیں گے
روبرو آیا تو اک لفظ ادا نہیں ہوتا
دل کی دیواریں کر لی ہیں پختہ
ہر اک جھونکا تو باد صبا نہیں ہوتا
ٹہرنا موت ہے اور چلنا زندگی ٹہرا
کسی کو پا لینا یوں انتہا نہیں ہوتا
جو چلا بھی گیا ہو برسوں سے
کیوں وہ دل سے جدا نہیں ہوتا
میری دنیا اجاڑ دی جس نے
کاش وہ مجھ سے ملا نہیں ہوتا