دل میں اٹھتا ہے اک طوفاں جیسے
تم سے ملنے کا ہو امکاں جیسے
پڑا ہوا ہوں عجیب سوچوں میں
سچ ہو رہا ہو میرا گماں جیسے
تیرا خیال رہتا ہے میرے دل میں
پورا ہو گا ضرور میرا ارماں جیسے
جو سوچتا ہوں میں کہہ نہیں سکتا
جو کہتا ہوں وہ ہے میرا بیان جیسے
عجب ہے یہ دور میری زیست کا
سنا رہا ہوں اپنی داستاں جیسے