دل میں بکھرے ہوۓ جالوں سے ذرا پریشان نہ ہو

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

دل میں بکھرے ہوۓ جالوں سے ذرا پریشان نہ ہو
میرے گزرے ہوۓ سالوں سے پریشان نہ ہو

میری آواز کی تلخی کو گوارہ کر لے
میرے گستاخ سوالوں سے پریشاں نہ

میں نے مانا تیری آنکھیں نہیں کھلتی ہیں مگر
دن نکلنے دے ،اجالوں سے پریشان نہ ہو

اپنی زلفوں میں اترتی ہوئی چاندی کو چھپا
میرے بکھرے ہوۓ بالوں سے پریشان نہ ہو

اے نئی دوست میں بھر پور ہوا ہوں تیرا
میرے ماضی کے حوالوں سے پریشان نہ ہو

دیکھ یوں دور نہ ہو مجھ کو لگا لے دل سے
تو مری روح کے چھالوں سے پریشان نہ ہو

خود کو ویراں نہ کر میرے لیۓ ،جان مری
ان پریشان خیالوں سے پریشان نہ ہو

Rate it:
Views: 657
07 Sep, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL