دل میں تیری یاد نے ادھم مچا دیا
درد کیسا تم نے دل میں چھپا دیا
سلگتا ہے عمر بھر راکھ کی طرح
ایک چنگاری نے سارا جنگل جلا دیا
کیسا راہزن تھا لوٹ گیا سب کچھ
آج پھر اس کی یاد نے رلا دیا
کسی کھنڈر میں اک بجھا ہوا چراغ
اک مسافر نے جاتے جاتے جلا دیا
کیوں اس شہر میں ٹھہرے ہو اجنبی
حاکم شہر نے بدری کا حکم سنا دیا