دل میں کچھ آر پار ہوتا ہے
جب تیرا انتظار ہوتا ہے
وہ کیا دسترس میں آئے گا
وہ ہوا پر سوار ہوتا ہے
میرے جیسا بھی سنگدل اِنساں
ایک دِن اشکبار ہوتا ہے
جِس کو چاہے یہ سلطنت دے دے
دِل پہ کب اختیار ہوتا ہے
بچ نکلتا ہے دُشمنوں سے جو
دوستوں کا شکار ہوتا ہے
تُو بھی گھر جائے گا کبھی خادمُ
کس لیے بیقرار ہوتا ہے