دل نازک پھر سے پھنس گیا ہے
اپنے قاتل کی حسیں باتوں کے جال میں
لاکھ سمجھایا تھا اس کو میں نے
پھر آ گیا ہے یہ اس کی نئی چال میں
اب نہیں رہی کسی نئے درد کی جگہ
اس محبت کا اثر ٹوٹے گا کئی سال میں
اس کو تم اب کیسے بھول پاؤ گے
بسنے لگا ہے وہ تمھارے ہر خیال میں
تم نے تو کہا تھا بہت مضبوط ہوں میں
کیوں چمک رہے ہیں جگنو آنکھوں کے سیال میں
کیسے جدا کر پؤ گے تم خود کو اس سے
گونجتا ہے وہ تمھاری ہر تال میں
مان لو ہر سو وہ ہی وہ نظر آتا ہے
کوئی نہیں ہے اس جیسا شہر بے مثال میں